3 اور اگر کوئی تُم سے کُچھ کہے تو کہنا کہ خُداوند کو اِن کی ضرُورت ہے۔ وہ فِی الفَور اُنہِیں بھیج دے گا۔4 یہ اِس لِئے ہُؤا کہ جو نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پُورا ہو کہ5 صیّہُون کی بیٹی سے کہو کہ دیکھ تیرا بادشاہ تیرے پاس آتا ہے۔ وہ حلِیم ہے اور گدھے پر سوار ہے بلکہ لادُو کے بچّے پر۔6 پَس شاگِردوں نے جا کر جَیسا یِسُوع نے اُن کو حُکم دِیا تھا ویسا ہی کِیا۔7 اور گدھی اور بچّے کو لاکر اپنے کپڑے اُن پر ڈالے اور وہ اُن پر بَیٹھ گیا۔8 اور بھِیڑ میں کے اکثر لوگوں نے اپنے کپڑے راستہ میں بِچھائے اور اَوروں نے دَرختوں سے ڈالِیاں کاٹ کر راہ میں پھیلائِیں۔9 اور بھِیڑ جو اُس کے آگے آگے جاتی اور پِیچھے پِیچھے چلی آتی تھی پُکار پُکار کر کہتی تھی اِبنِ داؤد کو ہوشعنا۔ مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام سے آتا ہے۔ عالمِ بالا پر ہوشعنا۔10 اور جب وہ یروشلِیم میں داخِل ہُؤا تو سارے شہر میں ہل چل پڑ گئی اور لوگ کہنے لگے یہ کون ہے؟11 بھِیڑ کے لوگوں نے کہا یہ گلِیل کے ناصرۃ کا نبی یِسُوع ہے۔12 اور یِسُوع نے خُدا کی ہَیکل میں داخِل ہوکر اُن سب کو نِکال دِیا جو ہَیکل میں خرِیدوفروخت کررہے تھے اور صرّافوں کے تختے اور کبُوتر فروشوں کی چوکیاں اُلٹ دِیں۔13 اور اُن سے کہا لِکھا ہے کہ میرا گھر دُعا کا گھر کہلائے گا مگر تُم اُسے ڈاکووَں کی کھوہ بناتے ہو۔14 اور اَندھے اور لنگڑے ہَیکل میں اُس کے پاس آئے اور اُس نے اُنہِیں اچھّا کِیا۔15 لیکِن جب سَردارکاہِنوں اور فقِیہوں نے اُن عجِیب کاموں کو جو اُس نے کِئے اور لڑکوں کو ہَیکل میں اِبنِ داؤد کو ہوشعنا پُکارتے دیکھا تو خفا ہوکر اُس سے کہنے لگے۔16 تُو سُنتا ہے کہ یہ کیا کہتے ہیں؟ یِسُوع نے اُن سے کہا ہاں۔ کیا تُم نے یہ کبھی نہِیں پڑھا کہ بچّوں اور شِیرخواروں کے مُنہ سے تُونے حمد کو کامِل کرایا؟17اور وہ اُنہِیں چھوڑ کر شہر سے باہِر بیت عنِیاہ میں گیا اور رات کو وہِیں رہا۔18 اور جب صُبح کو پھِر شہر کو جا رہا تھا اُسے بھُوک لگی۔19 اور راہ کے کِنارے اِنجیر کا ایک دَرخت دیکھ کر اُس کے پاس گیا اور پتّوں کے سِوا اُس میں کُچھ نہ پاکر اُس سے کہا کہ آیندہ تُجھ میں کبھی پھَل نہ لگے اور اِنجیر کا دَرخت اُسی دم سُوکھ گیا۔20شاگِردوں نے یہ دیکھ کر تعّجُب کِیا اور کہا یہ اِنجیر کا دَرخت کیونکر ایک دم میں سُوکھ گیا!21 یِسُوع نے جواب میں اُن سے کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ اگر اِیمان رکھّو اور شک نہ کرو تو نہ صِرف وُہی کرو گے جو اِنجیر کے دَرخت کے ساتھ ہُؤا بلکہ اگر اِس پہاڑ سے بھی کہو گے کہ تُو اُکھڑ جا اور سُمندر میں جا پڑ تو یُوں ہی ہو جائے گا۔22 اور جو کُچھ دُعا میں اِیمان کے ساتھ مانگو گے وہ سب تُم کو مِلے گا۔23 اور جب وہ ہَیکل میں آ کر تعلِیم دے رہا تھا تو سَردارکاہِنوں اور قَوم کے بُزُرگوں نے اُس کے پاس آ کر کہا تُو اِن کاموں کو کِس اِختیّار سے کرتا ہے؟ اور یہ اِختیّار تُجھے کِس نے دِیا ہے؟24 یِسُوع نے جواب میں اُن سے کہا میں بھی تُم سے ایک بات پُوچھتا ہُوں۔ اگر وہ مُجھے بتاؤ گے تو میں بھی تُم کو بتاؤں گا کہ اِن کاموں کو کِس اِختیّار سے کرتا ہُوں۔25 یُوحنّا کا بپتِسمہ کہاں سے تھا؟ آسمان کی طرف سے یا اِنسان کی طرف سے؟ وہ آپس میں صلاح کرنے لگے کہ اگر ہم کہیں آسمان کی طرف سے تو وہ ہم سے کہے گا پھِر تُم نے کِیُوں اُس کا یقین نہ کِیا؟26اور اگر کہیں اِنسان کی طرف سے تو ہم عوام سے ڈرتے ہیں کِیُونکہ سب یُوحنّا کو نبی جانتے ہیں۔27 پَس اُنہوں نے جواب میں یِسُوع سے کہا ہم نہِیں جانتے۔ اُس نے بھی اُن سے کہا میں بھی تُم کو نہِیں بتاتا کہ اِن کاموں کو کِس اِختیّار سے کرتا ہُوں۔28 تُم کیا سَمَجھتے ہو؟ ایک آدمِی کے دو بَیٹے تھے۔ اُس نے پہلے کے پاس جا کر کہا بَیٹا جا آج تاکِستان میں کام کر۔29 اُس نے جواب میں کہا میں نہِیں جاؤنگا مگر پِیچھے پچھتا کر گیا۔30پھِر دُوسرے کے پاس جا کر اُس نے اِسی طرح کہا۔ اُس نے جواب دِیا اچھّا جناب۔ مگر گیا نہِیں۔31 اِن دونوں میں سے کون اپنے باپ کی مرضی بجا لایا؟ اُنہوں نے کہا پہلا۔ یِسُوع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ محصُول لینے والے اور کسبِیاں تُم سے پہلے خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہوتی ہیں۔32 کِیُونکہ یُوحنّا راستبازی کے طرِیق پر تُمہارے پاس آیا اور تُم نے اُس کا یقِین نہ کِیا مگر محصُول لینے والوں اور کسبِیوں نے اُس کا یقِین کِیا اور تُم یہ دیکھ کر پِیچھے بھی نہ پچھتائے کہ اُس کا یقِین کر لیتے۔33 ایک اور تِمثیل سُنو۔ ایک گھر کا مالِک تھا جِس نے تاکِستان لگایا اور اُس کی چاروں طرف اِحاطہ گھیرا اور اُس میں حوض کھودا اور بُرج بنایا اور اُسے باغبانوں کو ٹھیکے پر دے کر پردیس چلا گیا۔34 اور جب پھَل کا موسم قرِیب آیا تو اُس نے اپنے نَوکروں کو باغبانوں کے پاس اپنا پھَل لینے کو بھیجا۔35 اور باغبانوں نے اُس کے نَوکروں کو پکڑ کر کِسی کو پِیٹا اور کِسی کو قتل کِیا اور کِسی کو سنگسار کِیا۔36 پھِر اُس نے اور نَوکروں کو بھیجا جو پہلوں سے زیادہ تھے اور اُنہوں نے اِن کے ساتھ بھی وُہی سُلُوک کِیا۔37 آخِر اُس نے اپنے بَیٹے کو اُن کے پاس یہ کہہ کر بھیجا کہ وہ میرے بَیٹے کا تو لِحاظ کریں گے۔38 جب باغبانوں نے بَیٹے کو دیکھا تو آپس میں کہا یہی وارِث ہے۔ آؤ اِسے قتل کر کے اِس کی مِیراث پر قبضہ کرلیں۔39 اور اُسے پکڑ کر تاکِستان سے باہِر نِکالا اور قتل کر دِیا۔40 پَس جب تاکِستان کا مالِک آئے گا تو اُن باغبانوں کے ساتھ کیا کرے گا؟41 اُنہوں نے اُس سے کہا اُن بدکاروں کو بُری طرح ہلاک کرے گا اور تاکِستان کا ٹھیکہ دُوسرے باغبانوں کو دے گا جو موسم پر اُس کو پھَل دیں۔42یِسُوع نے اُن سے کہا کیا تُم نے کِتابِ مُقدّس میں کبھی نہِیں پڑھا کہ جِس پتھّر کو مِعماروں نے ردّ کِیا۔ وُہی کونے کے سِرے کا پتھّر ہوگیا۔ یہ خُداوند کی طرف سے ہُؤا اور ہماری نظر میں عجِیب ہے؟43 اِس لِئے مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ خُدا کی بادشاہی تُم سے لے لی جائے گی اور اُس قَوم کو جو اُس کے پھَل لائے دے دی جائے گی۔44 اور جو اِس پتھّر پر گِرے گا ٹُکڑے ٹُکڑے ہو جائے گا لیکِن جِس پر وہ گِرے گا اُسے پِیس ڈالے گا۔45اور جب سَردارکاہِنوں اور فرِیسِیوں نے اُس کی تِمثیلیں سُنِیں تو سَمَجھ گئے کہ ہمارے حق میں کہتا ہے۔46اور وہ اُسے پکڑنے کی کوشِش میں تھے لیکِن لوگوں سے ڈرتے تھے کِیُونکہ وہ اُسے نبی جانتے تھے۔
Bible Verse Review
from Treasury of Scripure Knowledge
The Lord: 1 Chronicles 29:14-16, Psalms 24:1, Psalms 50:10, Psalms 50:11, Haggai 2:8, Haggai 2:9, John 3:35, John 17:2, Acts 17:25, 2 Corinthians 8:9
straightway: 1 Samuel 10:26, 1 Kings 17:9, Ezra 1:1, Ezra 1:5, Ezra 7:27, 2 Corinthians 8:1, 2 Corinthians 8:2, 2 Corinthians 8:16, James 1:17
Reciprocal: Jeremiah 11:18 - the Lord Matthew 26:18 - The Master Mark 11:2 - General Luke 19:31 - the Lord Luke 22:11 - The Master
Gill's Notes on the Bible
And if any man say ought unto you,.... As, what business have you with the ass and colt? why do you loose them? as certain persons, the owners of them did, as Mark and Luke relate;
ye shall say, the Lord hath need of them: he that is our Lord, and your Lord, and the Lord of these creatures, and of all things else, wants them for his present service;
and straightway he will send them: which is either a continuation of what the disciples should say to any that should ask them the reason of their loosing the ass and colt, in order to make them easy: that the Lord who had need of them, as soon as he had done with them, would send them back to their proper owners, safe and well: or they are spoken for the encouragement of the disciples to go, and not be disheartened, though they should be thus examined; for immediately upon saying, that the Lord stood in need of them, and had an use for them at that time, the owner thereof, without any more words, would immediately send them along with them; which latter rather seems to be the sense of the clause; and which is confirmed by Mark: a very clear proof is this of the omniscience of Christ. He knew, that there were an ass, and a colt, in such a village, fastened to such a door, just at the entrance into the town: he knew the owners of it would examine the disciples about loosing and taking them away, and prepares them to give an answer; and he knew that the minds of these owners would be immediately wrought upon, and inclined to let them go directly and quietly.
Barnes' Notes on the Bible
The Lord hath need of them - This means no more than the “master” has need of them. The word “Lord” often means no more than “master” as opposed to servant, Matthew 10:24; Eph 6:5; 1 Peter 3:5-6. The word is sometimes used in the Bible as applied to God, or as a translation of the name Yahweh. Its common use is a mere title of respect given by an inferior to a superior, by a servant to a master, by a disciple to a teacher. As a title of “high respect” it was given to Christ, or the Messiah. The persons to whom these disciples were sent were probably acquainted with the miracles of Jesus and favorably disposed toward him He had attracted great notice in that region, particularly by raising Lazarus from the dead, and most of the people regarded him as the Messiah.
Clarke's Notes on the Bible
Verse Matthew 21:3. The Lord (the proprietor of all things) hath need of them — Jesus is continually humbling himself, to show us how odious pride is in the sight of God: but in his humility he is ever giving proofs of his almighty power, that the belief of his divinity may be established.