span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="mat.21.1" class="versetxt"> 1 اور جب وہ یروشلِیم کے نزدِیک پُہنچے اور زیتُون کے پہاڑ پر بیت فگے کے پاس آئے تو یِسُوع نے دو شاگِردوں کو یہ کہہ کر بھیجا کہ2 اپنے سامنے کے گاؤں میں جاؤ۔ وہ 3 اور اگر کوئی تُم سے کُچھ کہے تو کہنا کہ خُداوند کو اِن کی ضرُورت ہے۔ وہ فِی الفَور اُنہِیں بھیج دے گا۔4 یہ اِس لِئے ہُؤا کہ جو نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پُورا ہو کہ5 صیّہُون کی بیٹی سے کہو کہ دیکھ تیرا بادشاہ تیرے پاس آتا ہے۔ وہ حلِیم ہے اور گدھے پر سوار ہے بلکہ لادُو کے بچّے پر۔6 پَس شاگِردوں نے جا کر جَیسا یِسُوع نے اُن کو حُکم دِیا تھا ویسا ہی کِیا۔7 اور گدھی اور بچّے کو لاکر اپنے کپڑے اُن پر ڈالے اور وہ اُن پر بَیٹھ گیا۔8 اور بھِیڑ میں کے اکثر لوگوں نے اپنے کپڑے راستہ میں بِچھائے اور اَوروں نے دَرختوں سے ڈالِیاں کاٹ کر راہ میں پھیلائِیں۔9 اور بھِیڑ جو اُس کے آگے آگے جاتی اور پِیچھے پِیچھے چلی آتی تھی پُکار پُکار کر کہتی تھی اِبنِ داؤد کو ہوشعنا۔ مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام سے آتا ہے۔ عالمِ بالا پر ہوشعنا۔10 اور جب وہ یروشلِیم میں داخِل ہُؤا تو سارے شہر میں ہل چل پڑ گئی اور لوگ کہنے لگے یہ کون ہے؟11 بھِیڑ کے لوگوں نے کہا یہ گلِیل کے ناصرۃ کا نبی یِسُوع ہے۔12 اور یِسُوع نے خُدا کی ہَیکل میں داخِل ہوکر اُن سب کو نِکال دِیا جو ہَیکل میں خرِیدوفروخت کررہے تھے اور صرّافوں کے تختے اور کبُوتر فروشوں کی چوکیاں اُلٹ دِیں۔13 اور اُن سے کہا لِکھا ہے کہ میرا گھر دُعا کا گھر کہلائے گا مگر تُم اُسے ڈاکووَں کی کھوہ بناتے ہو۔14 اور اَندھے اور لنگڑے ہَیکل میں اُس کے پاس آئے اور اُس نے اُنہِیں اچھّا کِیا۔15 لیکِن جب سَردارکاہِنوں اور فقِیہوں نے اُن عجِیب کاموں کو جو اُس نے کِئے اور لڑکوں کو ہَیکل میں اِبنِ داؤد کو ہوشعنا پُکارتے دیکھا تو خفا ہوکر اُس سے کہنے لگے۔16 تُو سُنتا ہے کہ یہ کیا کہتے ہیں؟ یِسُوع نے اُن سے کہا ہاں۔ کیا تُم نے یہ کبھی نہِیں پڑھا کہ بچّوں اور شِیرخواروں کے مُنہ سے تُونے حمد کو کامِل کرایا؟17اور وہ اُنہِیں چھوڑ کر شہر سے باہِر بیت عنِیاہ میں گیا اور رات کو وہِیں رہا۔18 اور جب صُبح کو پھِر شہر کو جا رہا تھا اُسے بھُوک لگی۔19 اور راہ کے کِنارے اِنجیر کا ایک دَرخت دیکھ کر اُس کے پاس گیا اور پتّوں کے سِوا اُس میں کُچھ نہ پاکر اُس سے کہا کہ آیندہ تُجھ میں کبھی پھَل نہ لگے اور اِنجیر کا دَرخت اُسی دم سُوکھ گیا۔20شاگِردوں نے یہ دیکھ کر تعّجُب کِیا اور کہا یہ اِنجیر کا دَرخت کیونکر ایک دم میں سُوکھ گیا!21 یِسُوع نے جواب میں اُن سے کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ اگر اِیمان رکھّو اور شک نہ کرو تو نہ صِرف وُہی کرو گے جو اِنجیر کے دَرخت کے ساتھ ہُؤا بلکہ اگر اِس پہاڑ سے بھی کہو گے کہ تُو اُکھڑ جا اور سُمندر میں جا پڑ تو یُوں ہی ہو جائے گا۔22 اور جو کُچھ دُعا میں اِیمان کے ساتھ مانگو گے وہ سب تُم کو مِلے گا۔23 اور جب وہ ہَیکل میں آ کر تعلِیم دے رہا تھا تو سَردارکاہِنوں اور قَوم کے بُزُرگوں نے اُس کے پاس آ کر کہا تُو اِن کاموں کو کِس اِختیّار سے کرتا ہے؟ اور یہ اِختیّار تُجھے کِس نے دِیا ہے؟24 یِسُوع نے جواب میں اُن سے کہا میں بھی تُم سے ایک بات پُوچھتا ہُوں۔ اگر وہ مُجھے بتاؤ گے تو میں بھی تُم کو بتاؤں گا کہ اِن کاموں کو کِس اِختیّار سے کرتا ہُوں۔25 یُوحنّا کا بپتِسمہ کہاں سے تھا؟ آسمان کی طرف سے یا اِنسان کی طرف سے؟ وہ آپس میں صلاح کرنے لگے کہ اگر ہم کہیں آسمان کی طرف سے تو وہ ہم سے کہے گا پھِر تُم نے کِیُوں اُس کا یقین نہ کِیا؟26اور اگر کہیں اِنسان کی طرف سے تو ہم عوام سے ڈرتے ہیں کِیُونکہ سب یُوحنّا کو نبی جانتے ہیں۔27 پَس اُنہوں نے جواب میں یِسُوع سے کہا ہم نہِیں جانتے۔ اُس نے بھی اُن سے کہا میں بھی تُم کو نہِیں بتاتا کہ اِن کاموں کو کِس اِختیّار سے کرتا ہُوں۔28 تُم کیا سَمَجھتے ہو؟ ایک آدمِی کے دو بَیٹے تھے۔ اُس نے پہلے کے پاس جا کر کہا بَیٹا جا آج تاکِستان میں کام کر۔29 اُس نے جواب میں کہا میں نہِیں جاؤنگا مگر پِیچھے پچھتا کر گیا۔30پھِر دُوسرے کے پاس جا کر اُس نے اِسی طرح کہا۔ اُس نے جواب دِیا اچھّا جناب۔ مگر گیا نہِیں۔31 اِن دونوں میں سے کون اپنے باپ کی مرضی بجا لایا؟ اُنہوں نے کہا پہلا۔ یِسُوع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ محصُول لینے والے اور کسبِیاں تُم سے پہلے خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہوتی ہیں۔32 کِیُونکہ یُوحنّا راستبازی کے طرِیق پر تُمہارے پاس آیا اور تُم نے اُس کا یقِین نہ کِیا مگر محصُول لینے والوں اور کسبِیوں نے اُس کا یقِین کِیا اور تُم یہ دیکھ کر پِیچھے بھی نہ پچھتائے کہ اُس کا یقِین کر لیتے۔33 ایک اور تِمثیل سُنو۔ ایک گھر کا مالِک تھا جِس نے تاکِستان لگایا اور اُس کی چاروں طرف اِحاطہ گھیرا اور اُس میں حوض کھودا اور بُرج بنایا اور اُسے باغبانوں کو ٹھیکے پر دے کر پردیس چلا گیا۔34 اور جب پھَل کا موسم قرِیب آیا تو اُس نے اپنے نَوکروں کو باغبانوں کے پاس اپنا پھَل لینے کو بھیجا۔35 اور باغبانوں نے اُس کے نَوکروں کو پکڑ کر کِسی کو پِیٹا اور کِسی کو قتل کِیا اور کِسی کو سنگسار کِیا۔36 پھِر اُس نے اور نَوکروں کو بھیجا جو پہلوں سے زیادہ تھے اور اُنہوں نے اِن کے ساتھ بھی وُہی سُلُوک کِیا۔37 آخِر اُس نے اپنے بَیٹے کو اُن کے پاس یہ کہہ کر بھیجا کہ وہ میرے بَیٹے کا تو لِحاظ کریں گے۔38 جب باغبانوں نے بَیٹے کو دیکھا تو آپس میں کہا یہی وارِث ہے۔ آؤ اِسے قتل کر کے اِس کی مِیراث پر قبضہ کرلیں۔39 اور اُسے پکڑ کر تاکِستان سے باہِر نِکالا اور قتل کر دِیا۔40 پَس جب تاکِستان کا مالِک آئے گا تو اُن باغبانوں کے ساتھ کیا کرے گا؟41 اُنہوں نے اُس سے کہا اُن بدکاروں کو بُری طرح ہلاک کرے گا اور تاکِستان کا ٹھیکہ دُوسرے باغبانوں کو دے گا جو موسم پر اُس کو پھَل دیں۔42یِسُوع نے اُن سے کہا کیا تُم نے کِتابِ مُقدّس میں کبھی نہِیں پڑھا کہ جِس پتھّر کو مِعماروں نے ردّ کِیا۔ وُہی کونے کے سِرے کا پتھّر ہوگیا۔ یہ خُداوند کی طرف سے ہُؤا اور ہماری نظر میں عجِیب ہے؟43 اِس لِئے مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ خُدا کی بادشاہی تُم سے لے لی جائے گی اور اُس قَوم کو جو اُس کے پھَل لائے دے دی جائے گی۔44 اور جو اِس پتھّر پر گِرے گا ٹُکڑے ٹُکڑے ہو جائے گا لیکِن جِس پر وہ گِرے گا اُسے پِیس ڈالے گا۔45اور جب سَردارکاہِنوں اور فرِیسِیوں نے اُس کی تِمثیلیں سُنِیں تو سَمَجھ گئے کہ ہمارے حق میں کہتا ہے۔46اور وہ اُسے پکڑنے کی کوشِش میں تھے لیکِن لوگوں سے ڈرتے تھے کِیُونکہ وہ اُسے نبی جانتے تھے۔
Bible Verse Review
from Treasury of Scripure Knowledge
did: Matthew 7:21, Matthew 12:50, Ezekiel 33:11, Luke 15:10, Acts 17:30, 2 Peter 3:9
The first: 2 Samuel 12:5-7, Job 15:6, Luke 7:40-42, Luke 19:22, Romans 3:19
Verily: Matthew 5:18, Matthew 6:5, Matthew 18:3
the publicans: Matthew 9:9, Matthew 20:16, Luke 7:29, Luke 7:37-50, Luke 15:1, Luke 15:2, Luke 19:9, Luke 19:10, Romans 5:20, Romans 9:30-33, 1 Timothy 1:13-16
Reciprocal: Proverbs 26:12 - Seest Malachi 3:2 - who may abide Matthew 5:46 - publicans Matthew 10:7 - The Matthew 12:28 - then Matthew 18:17 - a publican Matthew 19:23 - enter Matthew 19:30 - General Matthew 21:29 - I will not Matthew 23:13 - for ye shut Mark 1:15 - repent Mark 2:15 - General Mark 10:31 - General Mark 11:31 - Why Mark 11:32 - for Luke 3:12 - General Luke 9:11 - the kingdom Luke 11:9 - I say Luke 18:10 - a Pharisee Acts 20:21 - repentance 1 Corinthians 6:16 - an harlot Hebrews 10:36 - after Hebrews 13:21 - to do James 2:25 - the harlot 1 Peter 4:2 - the will 1 John 2:17 - but
Gill's Notes on the Bible
Whether of them twain did the will of his father?.... This is the question put by Christ, upon the preceding parable to the chief priests, elders, and Scribes;
they say unto him, the first: an answer which natural reason, and common sense, directed them to; and therefore they give it out at once, directly, without staying upon it, and demurring about it; though they seemed not to be aware of the application of it to themselves, which follows:
Jesus saith unto them, verily I say unto you, that the publicans and the harlots; that is, such who had been so;
:-.
go into the kingdom of God before you. They are signified by the first son, who repenting went, and did the will of his father: these repented under John's ministry, were called, and brought to repentance by the preaching of Christ, and his apostles: these justified God, their Father, by being baptized with John's baptism: these embraced the Messiah, believed in him, and were the first in his kingdom, and set an example to the chief among the Jews to follow: and it is easy to observe, that a poor profane sinner may, by the grace of God, be brought to repentance, that before was obstinate, rebellious, and disobedient, and be made willing to go and work in the Lord's vineyard here, and be at last glorified; when a self righteous person, notwithstanding all his fair promises and resolutions to do good, his professions of, and pretensions to religion, neither repents of his sins, nor believes in Christ; has no share in the kingdom of grace here, nor will he enter into the kingdom of glory.
Barnes' Notes on the Bible
But what think ye? - A way of speaking designed to direct them particularly to what he was saying, that they might be self-convicted.
Two sons - By those two sons our Lord intends to represent the conduct of the Jews, and that of the publicans and sinners.
In my vineyard - See the notes at Matthew 21:33. To work in the vineyard here represents the work which God requires man to do.
I will not - This had been the language of the publicans and wicked men. They refused at first, and did not “profess” to be willing to go.
Repented - Changed his mind. Afterward, at the preaching of John and Christ, the publicans - the wicked - repented and obeyed.
The second ...said, I go sir; and went not - This represented the conduct of the scribes and Pharisees - “professing” to obey God, observing the external rites of religion, but opposed really to the kingdom of God, and about to put his Son to death.
Whether of them twain ... - Which of the two. “They say unto him, The first.” This answer was correct; but it is strange that they did not perceive that it condemned themselves.
Go into the kingdom of God - Become Christians, or more readily follow the Saviour. See the notes at Matthew 3:2.
Before you - Rather than you. They are more likely to do it than you. You are self-righteous, self-willed, and obstinate.
John came in the way of righteousness - Many of them have believed, but you have not. That is, in the right way, or teaching the way to be righteous; to wit, by repentance. Publicans and harlots heard him and became righteous, but they did not. They saw it, but, as in one thousand other cases, it did not produce the proper effect on them, and they would not repent.
Clarke's Notes on the Bible
Verse 31. The publicans and the harlots — In all their former conduct they had said NO. Now they yield to the voice of truth when they hear it, and enter into the kingdom, embracing the salvation brought to them in the Gospel. The others, who had been always professing the most ready and willing obedience, and who pretended to be waiting for the kingdom of God, did not receive it when it came, but rather chose, while making the best professions, to continue members of the synagogue of Satan.